از: علامہ افتخار الحسن رضوی
جب سے ہم نے بازاری عاملوں، جاہل پیروں اور تعویذ فروش تاجروں کے رد میں فی سبیل اللہ روحانی علاج کا سلسلہ شروع کیا اس وقت سے آئے روز متعدد ایسے لوگ ہمارے پاس پہنچتے ہیں جنہیں ایسے ہی شریعت دشمن عاملین نے خراب کر رکھا ہوتا ہے۔ حال ہی میں ایک برطانوی خاندان جو کہ جادو و جنات سمیت نہ جانے کون کون سے امراض و مصائب میں مبتلا ہو کر ایک ٌقادری رضویٌ کہلوانے والے عامل کے پاس پہنچے۔ ان عامل صاحب نے اپنے ٌفائیو سٹارٌ لگژری کمرے میں بیٹھ کر جن نکالے اور بعد میں کچھ تعویذات دیتے ہوئے ہدایت کی ان تعویذات کو روزانہ اپنے گھر میں سات سات بار جوتے مار کر جلانا ہے۔ بھلا ہو اس خاندان کی ایک غیرت مند بیٹی کا، اس بچی کے ذہن میں سوال ابھرا کہ اگر یہ عامل پابند شریعت ہے تو یہ غیر قرآنی و خلاف سنت عمل ہمیں نہیں دے سکتا، اور اگر یہ عمل قرآنی آیات اور نبوی دعا پر مبنی ہے تو اسے جوتا مارنا توہین و گستاخی ہے۔ چنانچہ خاندان نے بالاتفاق طے کیا کہ ہ تعویذ کسی متبع شریعت عامل کو دکھایا جائے۔ میرے دوست حاجی امجد نواز (شیفیلڈ، برطانیہ) کی وساطت سے یہ تعویذ مجھ تک پہنچا تو اس عبارت پر ٌ طاسوسا، عاسوسا، ماسوساٌ وغیرہ وغیرہ لکھا تھا۔ اب مجھے یہاں امام اہل سنت سیدنا الشاہ احمد رضا خان علیہ الرحمہ کا یہ فتوٰی یاد آیا جو کہ اس ٌقادری رضویٌ عامل کو بھی یاد ہونا چاہیے تھا۔ پڑھیے اور سمجھیے کہ امام اہل سنت علیہ الرحمہ نے اس طرح کے باطل عاملین اور غیر شرعی تعویذات لکھنے والوں کی اصلاح کے لیے ایک صدی قبل کیا فتویٰ جاری فرمایا تھا؛
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ عملیات یعنی تعویذ وغیرہ کتابوں سے کرنا حق ہے یا باطل؟ کس طور سے جواز اور کس طریق سے ناجائز؟ رقم فرمائیں۔
الجواب: عملیات وتعویذ اسمائے الٰہی وکلام الٰہی سے ضرورجائزہیں جبکہ ان میں کوئی طریقہ خلاف شرع نہ ہو مثلاً کوئی لفظ غیرمعلوم المعنی جیسے حفیظی، رمضان، کعسلہون اور اور دعائے طاعون میں طاسوسا، عاسوسا، ماسوسا، ایسے الفاظ کی اجازت نہیں جب تک حدیث یا آثار یااقوال مشائخ معتمدین سے ثابت نہ ہو، یونہی دفع صرع وغیرہ کے تعویذ کہ مرغ کے خون سے لکھتے ہیں یہ بھی ناجائزہے اس کے عوض مشک سے لکھیں کہ وہ بھی اصل میں خون ہے، یونہی حب وتسخیر کے لئے بعض تعویذات دروازہ کی چوکھٹ میں دفن کرتے ہیں کہ آتے جاتے ا س پرپاؤں پڑیں یہ بھی ممنوع وخلاف ادب ہے، اسی طرح وہ مقصود جس کے لئے وہ تعویذ یاعمل کیاجائے اگر خلاف شرع ہو ناجائز ہوجائے گا جیسے عورتیں تسخیر شوہر کے لئے تعویذ کراتی ہیں، یہ حکم شرع کا عکس ہے۔ اﷲ عزّوجل نے شوہر کوحاکم بنایاہے اسے محکوم بنانا عورت پرحرام ہے۔ یونہی تفریق وعداوت کے عمل وتعویذ کہ محارم میں کئے جائیں مثلاً بھائی کو بھائی سے جداکرنا یہ قطع رحم ہے اور قطع رحم حرام، یونہی زن وشو میں نفاق ڈلوانا ۔
حدیث میں فرمایا: لیس منّا من خبب امرأۃ علٰی زوجھا
جو کسی عورت کو اس کے شوہر سے بگاڑدے وہ ہمارے گروہ سے نہیں۔
(سنن ابی داؤد کتاب الطلاق باب فی من خبب امرأۃ الخ آفتاب عالم پریس لاہور ۱/ ۲۹)
بلکہ مطلقاً دومسلمانوں میں تفریق بلاضرورت شرعی ناجائزہے۔ حدیث میں فرمایا: لاتباغضوا ولاتدابروا الٰی قولہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وکونوا عباداﷲ اخوانا۱؎۔
(لوگو) ایک دوسرے سے عداوت نہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے پیٹھ پھیرو۔ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے اس ارشاد گرامی تک ”اے اﷲ کے بندو! آپس میں بھائی بھائی ہوجاؤ”۔
(صحیح البخاری کتاب الادب باب ماینہٰی عن التحاسد والتدابرالخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۸۹۶)
غرض نفس عمل یاتعویذ میں کوئی امرخلاف شرع ہو یامقصود میں توناجائزہے ورنہ جائزبلکہ نفع رسانی مسلم کی غرض سے محمود وموجب اجر۔
قال صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم من استطاع منکم ان ینفع اخاہ فلینفعہ۔ رواہ مسلم۲؎ عن جابر رضی اﷲ تعالٰی عنہ۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
تم میں جس سے ہوسکے کہ اپنے بھائی مسلمان کو کوئی نفع پہنچائے تو پہنچائے۔ (امام مسلم نے حضرت جابر رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے اسے روایت کیا۔) واﷲ تعالٰی اعلم۔
( صحیح مسلم کتاب السلام باب استحباب الرقیۃ من العین الخ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۲۲۴)
(فتاوٰی رضویہ، جلد نمبر 24 کتاب الحظر والاباحہ، مسئلہ نمبر 26)
گزارش: خوشی، غمی، نقصان، فائدہ، بیماری اور صحت اللہ کی طرف سے ہے، اس کا علاج بھی اللہ تعالٰی کے پسندیدہ طریقے سے ہی کریں اور کروائیں، شریعت سے متصادم، اسلام دشمن عاملین کے ہتھے چڑھ کر اپنا ایمان و یقین برباد نہ کریں۔ جس عامل کی شکل سنت سے مطابق نہ رکھتی ہو، داڑھی خلاف سنت ہو، لباس وضع قطع اور طرز زندگی اسلامی احکام سے متصادم ہو اس سے بچیے۔ خواہ وہ ہوا میں ہی پرواز کرنے والا کیوں نہ ہو، اس سے اپنا دامن بچائیے۔ جزاکم اللہ خیرا
اپنی رائے دیں