(علامہ افتخار الحسن رضوی)
علم کی کمی، علماء کی کمزوری اور جہلاء کی ” فتنہ گردی ” کی وجہ سے اچھے خاصے واضح اور سادہ مسائل بھی الجھ جایا کرتے ہیں۔ عوامی رویے بدل جاتے ہیں اور لوگ حقائق کو جھٹلانا شروع کر دیتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں اس کی ایک مثال کورونا وائرس ہے۔ ابتداًء لوگوں نے اسے “نظر انداز” کیا اور پھر ہزاروں ہلاکتیں ہوئیں۔ تاحال ہم اس مصیبت سے نبرد آزما ہیں۔ ایسے ہی روحانی مسائل میں “بندش” ایک عقدہ ہے۔ جسے آج کی تحریر میں کھولنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اولاً یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بندش سے کیا مراد ہے؟
اصلاً بندش جادو یا سحر ہی کا دوسرا نام ہے یا پھر یہ سحر کی ایک ذیلی قسم ہے۔ سحر کی درجنوں اقسام ہیں اور پھر ہر سحر کا الگ الگ علاج ہے۔ بندش میں عمومی طور جو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ان میں کاروبار میں رکاوٹ، میڈیکل علاج میں کامیابی نہ ہونا، رشتوں میں تاخیر، ازدواجی تعلقات میں الجھنیں، اولاد کا والدین سے دور ہو جانا، طلباء و طالبات کا تعلیم میں رک جانا یا ذہن کا مفلوج ہو جانا، عبادات میں دل نہ لگنا وغیرہ دیگر درجنوں قسم کے معاملات میں ایسے علامات پیدا ہو سکتی ہیں ۔ یہ تمام علامات جادو یا سحر میں بھی پائی جاتی ہیں۔
کیا واقعی بندش ہو سکتی ہے؟
جی بالکل ہو سکتی ہے اور اس پر درجنوں احادیث بطور دلیل موجود ہیں۔ ہم اپنی اس بحث میں بندش کو اس کے اصل نام یعنی “سحر” سے ہی ذکر کریں گے۔ جادو کے حقائق پر میرے متعدد مضامین و بیانات پہلے سے موجود ہیں ( آپ ان سے استفادہ کر سکتے ہیں)۔
بندش کرنا حرام عمل ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسے ہلاک کرنے والا گناہ قرار دیا ہے (صحیح البخاری،کتاب الوصایا) ۔
یہ کبیرہ گناہ ہے۔ (صحیح ابن حبان)
جادو کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ( المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث ابی موسیٰ اشعری،الحدیث: ۱۹۵۸۶)
جادو کی ممانعت اور اس کی وعید کے تعلق سے مذکورہ بالا روایات ثابت کرتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کی ظاہری حیات مبارکہ میں بھی یہ کاروبار ہوتا تھا۔ اس پر سب سے بڑی دلیل معوذتین (سورہ الفلق اور سورہ الناس) ہیں، آپ ان دو سورتوں کا شانِ نزول پڑھ لیجیے۔ (اس پر میرا ایک تفسیری بیان ہمارے یوٹیوب چینل پر موجود ہے)۔ یہ سورتیں تب نازل ہوئی تھیں جب خود رسول اکرم ﷺ کی عظیم ذات پر یہودی لبید بن اعصم اور اس کی بیٹیوں نے جادو کیا تھا۔
بندش، جادو یا سحر سے ہوتا کیا ہے؟
شیخ الاسلام امام ابن حجر مکی علیہ الرحمہ جیسے عظیم بزرگ نے اپنی کتاب “الزّوَاجِرُعَنْ اِقْتِرَافِ الْکَبَائِرِ” میں لکھا؛
“جادو ہر اس کلام کو کہتے ہیں جو انسان یا اس کے بدن کے کسی حصہ( کی حالت) کو بدل دے”۔
تجربے اور مشاہدے کی بات ہے کہ جادو کا سب سے زیادہ اثر انسان کی عقل، فکر، سوچ اور دینی صلاحیات پر ہوتا ہے۔ سحر میں مبتلا افراد کی سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہوتی ہے کہ وہ خود کو بیمار تسلیم نہیں کرتے اور علاج سے بھی یہ کہہ کر انکار کرتے ہیں کہ میں بالکل صحت مند ہوں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ بندش یا سحرکا شکار انسان پانچ وقت کا نمازی ہو، پوری پوری رات جائے نماز پر تسلی سے عبادت کرتا ہو لیکن اپنی زندگی کے متعدد معاملات میں ناکامی کا شکار ہو۔
مشاہدے کی بات ہے کہ متعدد جوان لڑکے اور لڑکیوں کی شادیوں میں رکاوٹ ہوتی ہے، وہ نظر بد کی وجہ سے ہو یا سحر کی وجہ سے لیکن وہ اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتے اور جب وقت گزر جاتا ہے تو انہیں سجھ آتی ہے کہ ہم سحر میں مبتلا تھا۔ اچھے خاصے عقل مند اور صاف طبعیت کے ستھرے انسان بھی نہیں سمجھ پاتے کہ ان کے ساتھ کیا چل رہا ہے۔ عربی میں کہا جاتا ہے اَلسِّحْرُ کُلُّ ما لَطُفَ وَدَقَّ: ہروہ چیز جس کی گرفت لطیف اورباریک ہویعنی جوچیز اپنی طرف پکڑ کرے اور متاثر کرے وہ سحر ہے۔ اب یہ سحر اس قدر باریک اور غیر واضح ہوتا ہے کہ متعدد ایسے لوگ جنہیں اپنے حسن، تعلیم اور طرزِ زندگی پر اطمینان ہوتا ہے وہ بھی اس کے شکار ہو جاتے ہیں۔
علامہ عبد المصطفٰی اعظمی علیہ الرحمہ جنتی زیور میں لکھتے ہیں ؛
“جادو اور آسیب وغیرہ کی بلائیں اتنی خطرناک ہیں کہ حکیموں کی طب اور ڈاکٹروں کی ڈاکٹری اس منزل میں بالکل لا چار ہے”۔
امام زرقانی علیہ الرحمہ نے لکھا ہے کہ جب سرکار کریم ﷺ ہجرت فرما کر مدینہ پہنچے تو مدینہ کے یہودیوں نے جادو کیا تھا کہ مہاجرین مسلمانوں کے ہاں کوئی بچہ پیدا نہ ہو، لیکن طبیب اعظم ﷺ کی برکت سے اس جاد و کی کاٹ ہوئی اور اللہ تعالٰی نے مدینہ پاک میں سیدنا عبد اللہ بن زبیر کو پیدا فرما دیا، یہ مہاجر مسلمانوں کے ہاں پہلا بچہ تھا۔
تو خلاصہ کلام یہ ہے کہ ایسا بالکل ممکن ہے کسی کے ہاں أولاد نہ ہو رہی ہو، رشتہ طے نہ ہو رہا ہو، یا مسلسل رشتے پسند نہ آ رہے ہوں، علاج میں ناکامی ہو، صحت گرتی رہے، کام رکتا رہے، أولاد نا فرمانی کی طرف چلی جائے، عبادت سے دل اچاٹ ہو جائے، لوگ تذلیل کرنا شروع ہو جائیں، مال اور جائیداد میں مسلسل خسارہ ہو رہا ہو، شوہر یا بیوی ایک دوسرے کی مخالفت کریں اور اسی طرح درجنوں دیگر مسائل ہو جائیں تو یہ سحر اور جادو یا بندش ہو سکتی ہے۔
تشخیص اور علاج کیسے ہو؟
سادہ سا أصول ہے، جیسے آپ جسمانی علاج کے ماہر ڈاکٹر کے پاس جا کر علاج کرواتے ہیں ویسے ہی ایسے مسائل کا علاج ماہر عالم دین عامل سےکروائیں۔ کسی ڈسپینسر، نرس یا عطائی ڈاکٹر سے دل، گردہ اور معدہ کی سرجری نہیں کرواتے بلکہ مستند سرجن سے علاج کرواتے ہیں ایسے ہی کسی جاہل سے روحانی علاج نہ کروائیں، اچھی ٹوپی، پگڑی،داڑھی اور خوبصورت گفتگو کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ اچھا معالج بھی ہو گا۔ لازمی طور یقین حاصل کریں کہ معالج شرعی مسائل سے واقف ہے ، پختہ مزاج اور دلیر ہے کیونکہ کمزور اور کم علم سے علاج کروا کر آپ خود کو مزید دہکتی ہوئی آگ میں دھکیل دیں گے۔
نوٹ: آنے والے دنوں میں سحر کے علاج اور اس متعلق ہماری کچھ ویڈیوز بھی آ رہی ہیں جس میں ایسے مسائل پر قرآن و سنت کی روشنی مین مفصل کلام ہو گا۔ اگر اس سلسلہ میں آپ ہماری طرف سے روحانی علاج چاہتے ہیں تو ہمارے پیج پر اپنی مکمل تفاصیل ارسال کر دیں اور ہمارے جواب کا انتظار کریں۔ جلد بازی نہ کریں۔ مجھے یا میرے معاونین کو جب وقت ملا جواب ارسال کریں گے، ممکن ہے جواب ارسال کرنے میں دس ایام تک کا وقت درکار ہو۔
اپنی رائے دیں