جُنبی شخص کے پسینے کا حکم

جُنبی شخص کے پسینے کا حکم


 

سوال: جس شخص پر غسل فرض ہو، کیا اس کے جسم پر آنے والا پسینہ کسی کپڑے کو لگ جائے تو وہ ناپاک ہوگا؟

جواب:  حالت جنابت میں آنے والا ظاہری پسینہ ناپاک نہیں ہے کیونکہ یہ نجاستِ حکمی ہے لہٰذا اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوتو جنبی کا پسینہ یا بدن کا کوئی پانی سے تر حصہ کپڑے پر لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔سیدنا أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں؛

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: لقيني رسول الله صلي الله عليه وسلم و أنا جنب، فأخذ بيدي، فمشيت معه حتي قعد، فانسللت فأتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت و هو قاعد، فقال: أين كنت يا أيا هريرة؟ فقلت له، فقال: سبحان الله! يا أبا هريرة! إن المؤمن لاينجس’.

بخاري، الصحيح، 1: 109، رقم: 279، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة

مسلم، الصحيح، 1: 282، رقم: 371، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي

درج بالا حدیثِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہے کہ انسان اصلاً ناپاک نہیں ہے۔ حالتِ جنابت میں بھی اس کے ساتھ مصافحہ، معانقہ کرنا اور بیٹھنا جائز ہے۔ اسی طرح جنبی کا پسینہ اور جوٹھا بھی نجس نہیں ہے۔

حالتِ جنابت میں آنے والا پسینہ کپڑوں پر لگ جائے تو اس سے کپڑا ناپاک نہیں ہوتا، ان کپڑوں میں نماز ہو جاتی ہے۔ لیکن خیال رہے کہ اگر جسم پر نجاست لگی تھی اور پسینہ آنے سے وہ گیلی ہوکر کپڑوں پر لگ گئی تو اس سے کپڑے ناپاک ہو جائیں گے۔ اگر کپڑے پر نجاست نہیں لگی صرف جنبی کا پسینہ لگا ہے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔

امام ابنِ عابدین شامی فرماتے ہیں:

سؤر الآدمی مطلقا ولو جنبا او کافرا طاهر و حکم العرق کسؤر.

آدمی کا جوٹھا مطلقاً پاک ہے، چاہے جنبی ہو یا کافر ہو اور پسینے کا حکم بھی جوٹھے جیسا ہے۔

شامی، الدرالمختار، 1/ 40، باب المياه، مطبوعه مجتبائی، دهلی

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ: علامہ افتخار الحسن رضوی

اپنی رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *