زکوٰۃ و فطرہ کا مختصر بیان

زکوٰۃ و فطرہ کا مختصر بیان

زکوٰۃ اور صدقہ فطر سے متعلق مختصر معلومات مع شرعی اصطلاحات پیش نظر ہیں؛ زکوٰۃ کس پر فرض ہے یا مالک نصاب کون ہے؟ مالک ِ نصاب ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس شخص کے پاس ساڑھے سات تولے سونا ،یا ساڑھے باون تولے چاندی ،یا اتنی مالیت کی رقم ، یا اتنی مالیت کا مال ِ تجارت یا اتنی مالیت کا حاجاتِ اصلیہ (یعنی ضروریاتِ زندگی) سے زائد سامان ہو ۔ مصارفِ زکوٰۃ یعنی وہ لوگ جن کو زکوٰۃ دی جا سکتی ہے؛ قرآن ِ مقدس میں اللہ تعالٰی کا فرمان ہے؛ اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآءِ وَالْمَسٰکِیۡنِ وَ الْعٰمِلِیۡنَ عَلَیۡہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوۡبُہُمْ وَفِی الرِّقَابِ وَالْغٰرِمِیۡنَ وَفِیۡ سَبِیۡلِ اللہِ وَابْنِ السَّبِیۡلِ ؕ فَرِیۡضَۃً مِّنَ اللہِ ؕ وَاللہُ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ ﴿۶۰﴾ (التوبہ: 60) ترجمہ: زکوٰۃ صرف فقیروں اور بالکل محتاجوں اور زکوٰۃ کی وصولی پر مقرر کئے ہوئے لوگوں (عملہ) اور ان کیلئے ہے جن کے دلوں میں اسلام کی الفت ڈالی جائے اور غلام آزاد کرانے میں اور قرضداروں کیلئے اور اللہ کے راستے میں (جانے والوں کے لئے) اور مسافر کے لئے ہے۔ یہ اللہ کامقرر کیا ہوا حکم ہے اور اللہ علم والا، حکمت والا ہے۔ اس آیت سے جن لوگوں کو زکوٰۃ دینے کا حکم ملتا ہے وہ مندرجہ ذیل سات اقسام ہیں۔ (1)فقیر(2)مِسکین (3)عامِل (4)رِقاب (5)غارِم (6)فِیْ سَبِیْلِ اللہ (۷)اِبن سبیل (یعنی مسافر) (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع فی المصارف ،ج۱،ص۱۸۷) ... مزید پڑھیں
فقہی مسائل اور سائنسی تحقیقات کی اہمیت و ضرورت

فقہی مسائل اور سائنسی تحقیقات کی اہمیت و ضرورت

اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے علم کی اشاعت اور تبلیغ پر سب سے زیادہ زور دیا ہے۔ اسلام اپنے دامن میں اس قدر وسعت رکھتا ہے کہ ہر وہ علم و فن جو انسانی ضرورت کے مطابق ہو اس کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ فقہِ اسلامی بنیادی طور پر ٌاسلامی قوانینٌ کا مجموعہ ہے۔ قرآن و سنت میں موجود ایسے احکام جو صراحت کے ساتھ وارد ہوں ان پر کوئی دو رائے نہیں لیکن لا تعداد ایسے مسائل ہیں جن پر بعد کی تحقیقات کی روشنی میں انہیں قبول یا رد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ذیل میں چند ایسی مثالیں پیش خدمت ہیں؛ ... مزید پڑھیں
اصل تصوف اتباعِ شریعت محمدی ہی ہے

اصل تصوف اتباعِ شریعت محمدی ہی ہے

۔ صوفی وہی ہے جو شریعت اسلامیہ کی اتباع کرے، محمد الرسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرے اور قرآن اس کا منشور و قانون ہو۔ رنگ برنگے صوفیانہ فلسفے، تصوف کی علاقائی و شخصی تشریحات و توجیحات اور پھر رسول اللہ ﷺ، اصحاب رسول اور ائمہ مجتہدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فرامین و ارشادات کی بجائے درگاہی و خانقاہی شخصیات کے اقوال سے تصوف و طریقت کی راہیں متعین کرنا کیونکر قبول کیا جائے؟ اگر تصوف شریعت ہی کے تابع ہے اور ضرور ہے تو پھر صوفی صاحبان و درویش و پیران عظام اپنے مریدین کو شریعت اسلامیہ ہی کیوں نہیں پڑھاتے؟ کیونکہ ہمارے ائمہ کے فرامین یہ ہیں کہ شریعت پر استقامت ہی اصل کرامت اور تصوف ہے۔ درج ذیل حدیث بغور پڑھیے اور پھر سوچیے کہ جس مومن کا اس حدیث پر عمل ہو جائے، کیا وہ کامل صوفی نہیں بن جائے گا؟ اس کو مزید چلہ کشی اور رقص و مراقبے کی حاجت رہے گی؟ یہی اصل تصوف ہے۔ ... مزید پڑھیں