
وادی جن کی حقیقت
(علامہ افتخار الحسن رضوی)
اہلِ اسلام کا طریقہ رہا ہے کہ وہ ہر کام اور عمل سے قبل فکر کرتے ہیں، کسی بھی کام کو انجام دینے سے قبل اس کے تمام پہلوؤں پر غور کرنا، اس کے حقائق جاننا، ماخذ و ابتداء ، اس کی سند اور تصدیق وغیرہ کرنا۔ تاکہ کسی قسم کی ہزیمت گمراہی یا تکلیف سے بچا جا سکے۔ اسی طرح اللہ تعالٰی اور اس کے حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات بھی یہی ہیں کہ جب کوئی خبر سنو، یا کوئی عمل کرو تو پہلے اس کی سند دیکھو، تصدیق کرو اور سنی سنائی باتوں پر یقین نہ رکھو۔ انتہائی افسوس ناک عمل یہ ہے کہ برصغیر میں مسلم معاشروں کی اکثریت ایسی ہے جو رواج، رسم ، بدعات اور خود ساختہ عقائد اور معاملات پر یقین رکھتے ہیں ۔ کہیں کوئی پہاڑ مقدس سمجھ لیا جاتا ہے، کہیں کسی درخت کو "بابا جی" کا سایہ سمجھ کر ہار پہنائے جاتے ہیں۔ ایسی ذہنیت کے لوگ تحقیق و تفتیش اور ان اشیاء کی تاریخی حیثیت جاننا تو دور کی بات اس پر کوئی صحیح رائے سننے پر بھی آمادہ نہیں ہوتے۔ بالکل یہی حالت کفارِ مکہ کی تھی جو رسولِ برحق صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری، واضح احکامات اور شریعت آجانے کے باوجود یہ کہہ کر رد کر دیتے تھے کہ ہم نے اپنے بڑوں سے یہی سیکھا ہے اس لیئے پیغامِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ ہے۔ معاذ اللہ عزوجل۔
... مزید پڑھیں