بیعت توڑنے والے مرید کی اصلاح بزبان امام احمد رضا علیہ الرحمہ

بیعت توڑنے والے مرید کی اصلاح بزبان امام احمد رضا علیہ الرحمہ

علامہ افتخار الحسن رضوی گزشتہ ایک ڈیڑھ برس کے دوران ہندوستان میں بالخصوص اور پاکستان میں بالعموم رافضیت اہل سنت کو تگنی کا ناچ نچا رہی ہے، اس کے پیچھے ایک بڑی وجہ شریعت اور طریقت کے مابین بیان کیا جانے والا فرق ہے۔ مغربیت سے متاثرہ خود ساختہ تصوف والے اسلام کے متبعین نے شریعت کو طریقت اور تصوف سے متصادم ثابت کرنے کی کامیاب کوششیں کی ہیں۔ لیکن جہان والوں کو سمجھنا چاہیے کہ تصوف شریعت ہی کے تابع ہے، جس تصوف میں شریعت کا خلاف ہو وہ سب کچھ ہو سکتا ہے لیکن تصوف نہیں ہو سکتا۔ ہندوستان میں یہ بہکاوے اور دھوکے نئے نہیں ہیں۔ آج سے لگ بھگ ایک صدی قبل ایسا ہی واقع سیدی امام اہل سنت شاہ احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے مرید کے ساتھ پیش آیا تھا، یہ واقعہ مولانا ظفر الدین بہاری علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب "حیاتِ اعلٰی حضرت " میں نقل کیا ہے، پڑھیے اور ایمان بچانے کی کوشش کیجیے؛ حضرت مولانا سید ایوب علی رحمۃ اللہ علیہ کا بیان ہے :'' صبح 9یا 10 بجے کا وقت ہوگا، میں اور برادرم قَنَاعت علی پھاٹک میں کام کررہے تھے کہ ایک نوجوان صاحبز ادے بحیثیت مسافر تشریف لائے اور سلام کرکے ایک طرف خاموش بیٹھ گئے۔ ہم لوگوں نے دولت خانہ دریافت کیا، فرمایا :'' میرٹھ کا رہنے والا ہوں۔'' پوچھا:'' کیسے آناہوا؟ ... مزید پڑھیں
ایمان کی شاخیں

ایمان کی شاخیں

ایمان کی شاخوں سے مراد ایک مؤمن کی طرف سے کیے گئے اچھے اعمال ہیں، اس سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ ایمان کی کوئی تقسیم ہے جیسے مرد کا ایمان الگ اور عورت کا ایمان الگ بلکہ اس سے مراد اعمالِ صالحہ میں ترقی اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ذرائع ہیں۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معروف روایت ہے کہ مصطفٰی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا؛ ’’ایمان کی ستر (70) سے زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز (کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘ (مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، 1 : 63، رقم : 58) ... مزید پڑھیں
اصل تصوف اتباعِ شریعت محمدی ہی ہے

اصل تصوف اتباعِ شریعت محمدی ہی ہے

۔ صوفی وہی ہے جو شریعت اسلامیہ کی اتباع کرے، محمد الرسول اللہ ﷺ کی سنت پر عمل کرے اور قرآن اس کا منشور و قانون ہو۔ رنگ برنگے صوفیانہ فلسفے، تصوف کی علاقائی و شخصی تشریحات و توجیحات اور پھر رسول اللہ ﷺ، اصحاب رسول اور ائمہ مجتہدین رضوان اللہ علیہم اجمعین کے فرامین و ارشادات کی بجائے درگاہی و خانقاہی شخصیات کے اقوال سے تصوف و طریقت کی راہیں متعین کرنا کیونکر قبول کیا جائے؟ اگر تصوف شریعت ہی کے تابع ہے اور ضرور ہے تو پھر صوفی صاحبان و درویش و پیران عظام اپنے مریدین کو شریعت اسلامیہ ہی کیوں نہیں پڑھاتے؟ کیونکہ ہمارے ائمہ کے فرامین یہ ہیں کہ شریعت پر استقامت ہی اصل کرامت اور تصوف ہے۔ درج ذیل حدیث بغور پڑھیے اور پھر سوچیے کہ جس مومن کا اس حدیث پر عمل ہو جائے، کیا وہ کامل صوفی نہیں بن جائے گا؟ اس کو مزید چلہ کشی اور رقص و مراقبے کی حاجت رہے گی؟ یہی اصل تصوف ہے۔ ... مزید پڑھیں