بندش (سحر کی ایک قسم) سے متعلق کچھ حقائق

بندش (سحر کی ایک قسم) سے متعلق کچھ حقائق

اولاً یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بندش سے کیا مراد ہے؟ اصلاً بندش جادو یا سحر ہی کا دوسرا نام ہے یا پھر یہ سحر کی ایک ذیلی قسم ہے۔ سحر کی درجنوں اقسام ہیں اور پھر ہر سحر کا الگ الگ علاج ہے۔ بندش میں عمومی طور جو کیسز رپورٹ ہوتے ہیں ان میں کاروبار میں رکاوٹ، میڈیکل علاج میں کامیابی نہ ہونا، رشتوں میں تاخیر، ازدواجی تعلقات میں الجھنیں، اولاد کا والدین سے دور ہو جانا، طلباء و طالبات کا تعلیم میں رک جانا یا ذہن کا مفلوج ہو جانا، عبادات میں دل نہ لگنا وغیرہ دیگر درجنوں قسم کے معاملات میں ایسے علامات پیدا ہو سکتی ہیں ۔ یہ تمام علامات جادو یا سحر میں بھی پائی جاتی ہیں۔ کیا واقعی بندش ہو سکتی ہے؟ جی بالکل ہو سکتی ہے اور اس پر درجنوں احادیث بطور دلیل موجود ہیں۔ ہم اپنی اس بحث میں بندش کو اس کے اصل نام یعنی "سحر" سے ہی ذکر کریں گے۔ جادو کے حقائق پر میرے متعدد مضامین و بیانات پہلے سے موجود ہیں ( آپ ان سے استفادہ کر سکتے ہیں)۔ بندش کرنا حرام عمل ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اسے ہلاک کرنے والا گناہ قرار دیا ہے (صحیح البخاری،کتاب الوصایا) ۔ یہ کبیرہ گناہ ہے۔ (صحیح ابن حبان) جادو کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہو گا ( المسند للامام احمد بن حنبل،حدیث ابی موسیٰ اشعری،الحدیث: ۱۹۵۸۶) ... مزید پڑھیں
زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط

زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط

جواب:   زکوٰۃ فرض ہونے کی شرائط درج ذیل ہیں : 1۔ مسلمان ہونا : زکوٰۃ مسلمان پر فرض ہے، کافر اور مرتد پر نہیں۔ 2۔ بالغ ہونا : زکوٰۃ بالغ مسلمان پر فرض ہے، نابالغ زکوٰۃ کی فرضیت کے حکم سے مستثنیٰ ہے۔ 3۔ عاقل ہونا : زکوٰۃ عاقل مسلمان پر فرض ہے، دیوانے پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے۔ ... مزید پڑھیں
جُنبی شخص کے پسینے کا حکم

جُنبی شخص کے پسینے کا حکم

حالت جنابت میں آنے والا ظاہری پسینہ ناپاک نہیں ہے کیونکہ یہ نجاستِ حکمی ہے لہٰذا اگر جسم پر کوئی ظاہری نجاست نہ لگی ہوتو جنبی کا پسینہ یا بدن کا کوئی پانی سے تر حصہ کپڑے پر لگنے سے کپڑے ناپاک نہیں ہوں گے۔سیدنا أبو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں؛ عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: لقيني رسول الله صلي الله عليه وسلم و أنا جنب، فأخذ بيدي، فمشيت معه حتي قعد، فانسللت فأتيت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت و هو قاعد، فقال: أين كنت يا أيا هريرة؟ فقلت له، فقال: سبحان الله! يا أبا هريرة! إن المؤمن لاينجس'. بخاري، الصحيح، 1: 109، رقم: 279، بيروت، لبنان: دار ابن کثير اليمامة مسلم، الصحيح، 1: 282، رقم: 371، بيروت، لبنان: دار احياء التراث العربي ... مزید پڑھیں
نماز تہجد کی شرائط، رکعات اور وقت

نماز تہجد کی شرائط، رکعات اور وقت

نماز تہجد کے بارے میں رسول کریم ﷺ کے متعدد فرامین کتب حدیث میں موجود ہیں۔ خود رسول پاک ﷺ اس نفل نماز کی پابندی فرماتے تھے۔ اللہ تعالٰی نے کتاب مقدس میں اپنے حبیب کریم ﷺ کے لیے فرمایا؛ وَ مِنَ الَّیْلِ فَتَهَجَّدْ بِهٖ نَافِلَةً لَّكَ ﳓ عَسٰۤى اَنْ یَّبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُوْدًا(۷۹) (سورہ الاسراء) ترجمہ: اور (اے حبیب ﷺ) رات کے کچھ حصہ میں تہجد پڑھ لیا کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ (عبادت) ہے قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (مقامِ محمود پر)۔ اسی آیت کے تحت مفسرین نے لکھا ہے کہ نبی کریم ﷺ کے لیے تہجد کی نماز فرض تھی تاہم امت کے لیے مسنون عمل ہے اور نفل نماز ہے۔ سیدنا عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ تورات کے عالم تھے، مدینہ منورہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور چہرہٴ انور دیکھ کر یقین ہوگیا کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں، آپ جھوٹے نہیں ہوسکتے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے سب سے پہلا کلام جو آپ کی زبان مبارک سے سنا، وہ یہ تھا: ”یا ایہا الناس! افشوا السلام واطعموا الطعام وصلوا الارحام وصلوا باللیل والناس نیام، تدخلوا الجنة بسلام“۔ ... مزید پڑھیں