خواتین کا بغیر محرم سفرِ حج و عمرہ، ایک نئی تقسیم

حال ہی میں بعض عرب علماء کی آراء کی روشنی میں سعودی حکومت نے خواتین کے لیے محرم کے بغیر حج و عمرہ کی اجازت دے دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ذوالحجہ ۱۴۴۳ میں ہند و پاک سے متعدد خواتین بغیر محرم حج کرنے گئی تھیں۔ بعض دیسی علماء کے بیانات و تحاریر بھی نظر سے گزری ہیں جن میں وہ اپنے دلائل سے اس فیصلے کی تائید و توثیق کر رہے ہیں۔ فقہی مسائل میں تعارض، نصوص کی مختلف تفہیم و تعبیر ، معانی کا اشتراک اور بعض معاملات میں نصوص کی عدم موجودگی کی وجہ سے قیاس و اجتہاد ایسے اختلاف کا سبب بن جاتے ہیں۔ اسی طرح بعض روایات کی صحت، ان میں موجود شبہات اور بعض احکامات کی تنسیخ بھی اختلاف پیدا کر دیتی ہے۔ محرم کے بغیر سفرِ حرمین کے جواز کے حامی علماء نے اس مسئلہ میں بھی انہیں وجوہات کی بنا پر رعایت تلاش کرنے کی کوشش کی ہے جب کہ اس پر تو اکابرین کا اصولی مؤقف موجود تھا جو نصوص سے ثابت ہے اور اس کے ہوتے ہوئے ایسے رعایت دے کر نئے اختلاف کو ہوا نہیں دینی چاہیےتھے۔ اگر آپ مذاہب اربعہ اور ائمہ کے اجتہاد سے بالا تر ہو کر بھی فقط قرآن اور حدیث ہی کی روشنی میں اس مسئلہ کو حل کرنا چاہیں تو وہیں ایک اصول طے کیا جا سکتا ہے اور اسی اصول کی روشنی میں اس مسئلہ کو صبحِ قیامت تک پرکھا جائے گا۔ بعض علماء امام بخاری و بیہقی رحمہما اللہ کی روایات پیش کرتے ہوئے اس مسئلہ میں رعایت کے حامی ہیں۔ روایت درجِ ذیل ہےفَإِنْ طَالَتْ بِکَ حَيَاةٌ لَتَرَيَنَّ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْکَعْبَةِ لَا تَخَافُ أَحَدًا إِلَّا اﷲَ.اگر تمہاری عمر نے وفا کی تو تم ضرور دیکھ لوگے کہ ایک بڑھیا حیرہ سے چلے گی اور خانہ کعبہ کا طواف کرے گی لیکن اسے خدا کے سوا کسی دوسرے کا خوف نہیں ہوگا۔پھر حضرت عدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:فَرَأَيْتُ الظَّعِينَةَ تَرْتَحِلُ مِنَ الْحِيرَةِ حَتَّی تَطُوفَ بِالْکَعْبَةِ لَا تَخَافُ إِلَّا اﷲَ.میں نے دیکھ لیا کہ ایک بڑھیا نے حیرہ سے چل کر خانہ کعبہ کا طواف کیا اور اسے خدا کے سوا اور کسی کا خوف نہ تھا۔(رواہ بخاری و بیہقی رحمہما اللہ )اس روایت کے پیش نظر بعض علماء سمجھتے ہیں کہ عورت کے بغیر محرم سفر کرنے کی ممانعت کی وجہ دورانِ سفر حفاظت و سلامتی سے متعلق خطرات ہیں۔ ایسے راستے، سواری اور علاقے جہاں سفر کےد وران عورت محفوظ نہ ہو وہاں بغیر محرم کے سفر نہ کرے اور جہاں سفر محفوظ ہے وہاں اس حدیث کی روشنی میں اکیلی عورت بلا حدود سفر کر سکتی ہے۔ ہماری رائے میں یہ استدلال درست ہے اور نہ ہی یہ دلیل مقبول ہے کیونکہ دنیا بھر کا میڈیا گواہ ہے، آج بھی ہند و پاک، یورپ اور امریکہ سمیت کئی ممالک میں چلتی ٹرینوں، ہوائی جہازوں ، عوامی مقامات حتٰی کہ پارلیمان کے اندر بھی عورت کے ساتھ جسمانی و جنسی تشدد کے واقعات رپورٹ ہوتے ہیں۔ اب بعض ان روایات کا جائزہ لیں جن میں اصولی اور قطعی طور پر نبی رحمت ﷺ کے وہ فرامین موجود ہیں جن کی روشنی میں جماعتِ صحابہ، تابعین اور ائمہ اربعہ سمیت امت کے جلیل القدر فقہا رضی اللہ عنہم اجمعین نے محرم کے بغیر عورت کے سفرِ حج کو ممنوع قرار دیا ہے ۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کوئی آدمی کسی عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ رہے اور کوئی عورت سفر نہ کرے مگر اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم ہو۔ ایک آدمی کھڑا ہوکر عرض گزار ہوا، یا رسول اللہ! میرا نام اس جہاد میں جانے والوں میں لکھ لیا گیا ہے اور میری بیوی حج کرنے جارہی ہے فرمایا تم جاؤ اپنی بیوی کے ساتھ حج کرو۔ (رواہ بخاری و مسلم) خصوصیت کے ساتھ حج کا سوال اور پھر اس پر شارع اسلام ﷺ کا فرمان ہر قسم کے شک دور کرنے کے لیے کافی ہے۔ اسی طرح دار قطنی نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے ایک روایت کہ ہے جس کا خلاصہ بھی یہی ہے کہ کوئی عورت حج کے لئے ہر گز نہ جائے جب تک اس کے ساتھ محرم نہ ہو ۔صحیح بخاری، مسلم، مسند امام احمد اور أبو داؤد وغیرہ بھی اسی مؤقف کی تائید کرتی ہیں۔ جب اس قدر صراحت اور وضاحت کے ساتھ یعنی specific حکم موجود ہو تو پھر حیرہ سے چل کر مکہ جانے والی عورت کے سفر کو آڑ بنانے کی گنجائش نہیں بچتی کیونکہ اس روایت میں علاقائی امن و استحکام، سلامتی اور اسلام کی طاقت کی طرف اشارہ ہے نہ کہ وہ محرم کے بغیر سفر کے جواز پر دلیل۔ سفر حج کے علاوہ مذکوہ بالا کتبِ حدیث میں درجنوں ایسی روایات بھی موجود ہیں جس میں حج و عمرہ کے علاوہ بھی عورت کے لیے تنہا سفر کے عدمِ جواز پر دلائل موجود ہیں۔ مثلاً امام مسلم نے عورت کے لیے ایک دن کے سفر اور دوسری روایت میں تین دن کا سفر بغیر محرم کرنا ناجائز لکھا ہے۔ صحیح مسلم ہی میں ایک ایسی روایت ہے جس میں عورت کے لیے محرم کے بغیر سفر مطلقاً ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ ایسی ہی روایات مسند امام احمد میں بھی موجود ہیں۔ ان روایات اور اکابرین کی تحقیقات کی روشنی میں عورت کا تنہا سفر کرنا اور خصوصاً سفر ِ حج و عمرہ پر جانا جائز نہیں ہے۔ لہٰذا ، دینِ اسلام کی تعلیمات پر سر جھکانا سیکھیں،   اسی میں مسلمانوں کے لیے عافیت و بھلائی اور حفاظت و سلامتی ہے۔ واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

کتبہ: افتخار الحسن رضوی

۲ ربیع الآخر ۱۴۴۴ بمطابق ۲۷ اکتوبر ۲۰۲۲