سوال: اکثر بارہ امام اور چودہ معصومین کا ذکر سنتے ہیں۔ اسلام میں ان کا کیا تصور ہے؟ اگر یہ تصور صحیح ہے تو ان سب کے نام بھی بتا دیں۔
جواب: سب سے پہلے ایک اہم بات نوٹ فرما لیں۔ اللہ تعالیٰ کے انبیاء کرام علیہم السلام اور ملائکہ کے علاوہ کوئی بھی معصوم نہیں اور نہ ہی معصوم عن الخطاء۔ اس لئیے چودہ معصومین والا معاملہ یہاں ختم ہو گیا۔ اگر ہم مسلمان اپنے موجودہ عقائد کے تناظر میں بات کریں تو رسول اللہ ﷺ کے بعد کوئی بھی معصوم نہیں۔ اس لئیے یہ عقیدہ رکھنا کہ فلاں امام یا شخصیت معصوم ہے، یہ غلط ہے۔
جہاں تک ائمہ کی بات ہے تو فقہ میں چار ائمہ ہیں، ان کے اسمائے گرامی ذیل میں ہیں؛
امام اعظم سیدنا امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ
سیدنا امام مالک رضی اللہ عنہ
سیدنا امام شافعی رضی اللہ عنہ
سیدنا امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ
ان کے علاوہ کچھ لوگ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ کو بھی فقہ میں امام مانتے ہیں۔ امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ آلِ رسول اور امت کے عظیم امام ہیں۔ ہمارے لئیے لائقِ احترام اور حصول فیض و برکت کا ذریعہ ہیں۔
بارہ امام والے معاملے پر ہم امام اہل سنت مجدد دین و دملت سیدنا الشاہ امام احمد رضا رحمہ اللہ علیہ کا قول نقل کر دیتے ہیں کیونکہ آپ کی تحقیق حق ہے۔ چنانچہ امام اہل سنت علیہ الرحمہ اس سے متعلقہ ایک سوال کے جواب میں رقم طراز ہیں؛
” امامت اگربمعنی مقتدٰی فی الدین ہونے کے ہے توبلاشبہہ ان کے غلام اورغلاموں کے غلام مقتدٰی فی الدین ہیں، اوراگر اصطلاح مقامات ولایت مقصود ہے کہ ہرغو ث کے دووزیرہوتے ہیں عبدالملک و عبدالرب، انہیں امامین کہتے ہیں، توبلاشبہہ یہ سب حضرات خود غوث ہوئے۔ اوراگرامامت بمعنی خلافت عامہ مرادہے تووہ ان میں صرف امیرالمومنین مولٰی علٰی وسیدناامام حسن مجتبٰی کوملی اوراب سیدنا امام مہدی کوملے گی وبس رضی اﷲ تعالٰی عنہم اجمعین، باقی جومنصب امامت ولایت سے بڑھ کرہے وہ خاصہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام ہے جس کوفرمایا انّی جاعلک للناس اماما(میں تمہیں لوگوں کاپیشوا بنانے والاہوں۔ت) وہ امامت کسی غیرنبی کے لئے نہیں مانی جاسکتی، اطیعوااﷲ واطیعواالرسول واولی الامر منکم (حکم مانو اﷲ کا اورحکم مانورسول اﷲ کااوران کا جوتم میں حکومت والے ہیں۔ت) ہرغیرنبی کی امامت اولی الامرمنکم تک ہے جسے فرمایا: وجعلنٰھم ائمۃ یھدون بامرنا (اورہم نے انہیں امام کیاکہ ہمارے حکم سے بلاتے ہیں۔ت) مگر اطیعوا الرسول کے مرتبے تک نہیں ہوسکتی اس حد پرماننا جیسے روافض مانتے ہیں صریح ضلالت وبے دینی ہے۔ امام جعفر صادق رضی اﷲ تعالٰی عنہ تک توبلاشبہہ یہ حضرات مجتہدین وائمہ مجتہدین تھے، اورباقی حضرات بھی غالباً مجتہد ہوں گے۔واﷲ تعالٰی اعلم ۔
(فتاوٰی رضویہ، جلد 26 کتاب الفرائض، ص 428)
بارہ اماموں پر یقین یا ایمان رکھنے والوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ امام مہدی رضی اللہ عنہ کی ولادت ہو چکی ہے اور وہ قرآن لے کر چھپ گئے تھے اب قربِ قیامت میں ان کا ظہور ہو گا، یہی وجہ ہے کہ اہل ِ تشیع حضرات اپنی دعاؤں میں ایک دعا یہ بھی کرتے ہیں کہ اے اللہ امامِ زمانہ امام مہدی کا جلدی ظہور فرما۔ ایسے عقائد رکھنے والوں کو “شیعہ اثنا عشری” کہا جاتا ہے۔ یہ عقائد اہل سنت کے نزدیک باطل و گمراہ کن ہیں اور امام مہدی رضی اللہ عنہ کی ولادت ابھی نہیں ہوئی۔
اہلِ تشیع حضرات اپنا یہ مؤقف درست ثابت کرنے کے لئیے بخاری و مسلم کی یہ روایت پیش کرتے ہیں؛
“حضرت جابر ابن سمرہ سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اسلام بارہ خلیفوں تک غالب رہے گا جو سارے کے سارے قریش کے ہوں گے اور ایک روایت میں ہے کہ لوگوں کا دین جاری رہے گا جب تک ان میں بارہ شخص والی ہوں جو سب قریش سے ہوں گے اور ایک روایت میں ہے کہ دین قائم رہے گا حتی کہ قیامت قائم ہو جاوے یا ان پر بارہ خلیفہ ہوں جو سارے قریش سے ہوں”۔
اس کی شرح میں حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی بدایونی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛
“یہاں خلافت سے مراد خلافت نبوت نہیں یعنی خلافت راشدہ کیونکہ اس کی مدت صرف تیس سال ہے جو امام حسن پر ختم ہوتی ہے بلکہ خلافت امارت مراد ہے،خلیفہ بمعنی امیر ہے۔اہل سنت کے نزدیک اس فرمان عالی کے چند معنی کیے گئے ہیں: ایک یہ کہ یہ واقعہ امام مہدی کے بعد سے قیامت تک ہوگا ڈیڑھ سو سال میں یہ بارہ خلفاء ہوں گے،پہلے پانچ خلیفہ سبط اکبر یعنی امام حسن کی اولاد ہیں،پھر پانچ خلیفہ سبط اصغر یعنی امام حسین کی اولاد میں،پھر ایک خلیفہ امام حسین کی اولاد میں جیساکہ بعض احادیث میں ہے۔دوسرے یہ کہ حضور انور صلی الله علیہ وسلم کے بعد سے لے کر قیامت تک یہ خلفاء مختلف وقتوں میں ہوں گے۔تیسرے یہ کہ حضور انور کے بعد سے مسلسل بارہ امیروں کے زمانہ تک دین غالب رہے گا کفار کا غلبہ نہ ہوسکے گا اگرچہ ان میں سے بعض فاسق ظالم ہوں گے جیسے یزید ابن معاویہ وغیرہ۔چوتھے یہ کہ آخری زمانہ میں بیک وقت بارہ بادشاہ مختلف ممالک میں ایسے ہوں گے جن کے سبب اسلام غالب ہوگا۔والله اعلم! (اشعۃ اللمعات)اس حدیث سے شیعہ اپنے بارہ امام ثابت کرتے ہیں جو حسب ذیل ہیں: علی،حسن،حسین،امام زین العابدین،محمد باقر،جعفر صادق،موسیٰ کاظم،علی رضا،محمدتقی،علی تقی،حسن عسکری،آخری میں امام مہدی کہ یہ حضرات خلفاء برحق ہیں یعنی مستحق خلافت اگرچہ ان میں سے اکثر بظاہر خلیفہ نہ ہوئے۔(مرقات)مگر یہ قول صراحۃً باطل ہے کہ شیعہ کے نزدیک ان کا زمانہ تاقیامت ہے ان کے زمانوں میں دین کہاں غالب رہا دین مغلوب ہوگیا حتی کہ امام مہدی کو غار میں چھپ جانا پڑا اب وہ قریب قیامت ہی آئیں گے۔ اہل سنت کی مذکورہ چار شرحوں میں تیسری شرح قوی معلوم ہوتی ہے،ان میں بارہ بادشاہوں میں آخری بادشاہ ولید ابن یزید ابن عبدالملک ابن مروان ہے،اس بادشاہ کے قتل ہونے پر مسلمانوں میں بڑا اختلاف پیدا ہوگیا ،دیکھو اشعۃ اللمعات یہ ہی مقام۔خلافت راشدہ اور غیر راشدہ اور امارت و سلطنت کا فرق ملحوظ رہے”۔
مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، ج 8، ح 228)
خلاصہ کلام یہ کہ بارہ امام نہ ہی ہمارے عقائد کا حصہ ہیں، ان پر ایمان لانا ضروری نہیں، نبی کریم ﷺ کے تمام صحابہ کرام ، آلِ نبی و ائمہ اہل بیت اور تمام بزرگان دین رضوان اللہ علیہم اجمعین ہمارے لئیے لائق احترام ، قابلِ تعظیم اور ذریعہ بخشش و نجات ہیں لیکن انبیاء کرام علیہم السلام اور ملائکہ مقربین کے بعد امت میں کوئی بھی معصوم نہیں۔
واللہ ورسولہ اعلم
کتبہ: علامہ افتخار الحسن رضوی ۔ 11 جمادی الآخر 1437ھ مطابق 20 مارچ 2016۔
اپنی رائے دیں