تقریباً پانچویں مہینے میں ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ روح پھونکنے کے بعد پیدا ہونے والہ بچہ اگر مردہ حالت میں پیدا ہو تو اس کا نام رکھا جائے گا، غسل دے کر کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کیا جانا چاہئیے۔ لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے منقول حدیث شریف؛ عن جابر عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال الطفل لا يصلی عليه ولا يرث ولا يورث حتی يستهل. (جامع الترمذی، 1 : 123)

تقریباً پانچویں مہینے میں ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ روح پھونکنے کے بعد پیدا ہونے والہ بچہ اگر مردہ حالت میں پیدا ہو تو اس کا نام رکھا جائے گا، غسل دے کر کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان میں دفن کیا جانا چاہئیے۔ لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے منقول حدیث شریف؛ عن جابر عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال الطفل لا يصلی عليه ولا يرث ولا يورث حتی يستهل. (جامع الترمذی، 1 : 123)


سوال: کیا مردہ حالت میں پیدا ہونے والے بچے کا جنازہ پڑھا جائے گا؟ اس کے غسل و تدفین کا کیا حکم ہے؟

جواب:    تقریباً پانچویں مہینے میں ماں کے پیٹ میں موجود بچے میں روح پھونک دی جاتی ہے۔ روح پھونکنے کے بعد پیدا ہونے والہ بچہ اگر مردہ حالت میں پیدا ہو تو اس کا نام رکھا جائے گا، غسل دے کر کپڑے میں لپیٹ کر قبرستان   میں دفن کیا جانا چاہئیے۔ لیکن اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے منقول حدیث شریف؛

عن جابر عن النبی صلی الله عليه وآله وسلم قال الطفل لا يصلی عليه ولا يرث ولا يورث حتی يستهل.

(جامع الترمذی، 1 : 123)

سیدنا جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اللہ ﷺ نے فرمایا جو بچہ (پیدائش کے فوری بعد) نہ روئے، اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی، نہ وہ کسی کا وارث ہوگا، نہ اس کا کوئی وارث ہوگا۔

اس پر صاحب ہدایہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛

و ان لم يستهل لم يصل عليه و ادرج فی خرقة کرامة لبنی آدم و يغسل.

(هدايه، 1 : 139-140)

اگر بچہ (پیدائش کے فوری بعد) نہ روئے تو اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی اور اسے غسل دے کر (دفن سے پہلے) انسانیت کے ناتے کپڑے میں لپیٹا جائے گا۔

تو حاصل کلام یہ کہ نام رکھا جائے گا، غسل دیا جائے گا، کپڑے میں لپیٹ کر احترام کے ساتھ قبرستان میں تدفین ہو گی لیکن جنازہ نہیں ہو گا۔

واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

کتبہ: علامہ افتخار الحسن رضوی

اپنی رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *