عقیدہ ختمِ نبوت کی تعریف

عقیدہ ختمِ نبوت کی تعریف


علامہ افتخار الحسن رضوی

ختم نبوت سے مراد یہ ہے کہ سیدنا محمد مصطفٰی ﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے گئے نبیوں اور رسولوں میں سے آخری نبی ہیں۔ آپ کی نبوت ہر اعتبار سے آخری ہے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس جہاں میں بھیج کر بعثت انبیاء کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے۔ اب آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی مبعوث نہیں ہوگا۔ حضور نبی اکرم ﷺ کی ختم نبوت کا ذکر قرآن حکیم کی سو سے بھی زیادہ آیات میں نہایت ہی جامع انداز میں صراحت کے ساتھ کیا گیا ہے۔

اللہ رب العزت کا فرمان ہے؛

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًاo

’’محمد ( ﷺ ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں ہیں، اور اللہ سب کچھ جانتا ہےo‘‘

( الاحزاب، 33 : 40)

اس آیت میں قطعی طور پر فرما دیا گیا کہ محمد مصطفٰی ﷺ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ قرآن حکیم میں سو سے زیادہ آیات ایسی ہیں جو اشارۃً یا کنایتاً عقيدہ ختم نبوت کی تائید و تصدیق کرتی ہیں۔ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی متعدد اور متواتر احادیث میں خاتم النبیین کا یہی معنی متعین فرمایا ہے۔ لہٰذا اب قیامت تک کسی قوم، علاقے یا ملک میں کسی بھی طرح کوئی نبی نہیں آ سکتا۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا؛

اِنَّ الرِّسَالَةَ وَالنُّبُوَّةَ قَدْ انْقَطعَتْ فَلَا رَسُوْلَ بَعْدِيْ وَلَا نَبِيَ.

’’اب نبوت اور رسالت کا انقطاع عمل میں آ چکا ہے لہٰذا میرے بعد نہ کوئی رسول آئے گا اور نہ کوئی نبی۔‘‘

(ترمذي، الجامع الصحيح، کتاب الرويا، 4 : 163، باب : ذهبت النبوة، رقم : 2272)

جو شخص رسول کریم ﷺ کے بعد کسی بھی شخص کو نبوت میں شریک سمجھے، ظلی نبی قرار دے، یا معنوی و اصطلاحی چکروں میں ڈال کر دھوکہ دینے کو کوشش کرے، خوابوں کو بنیاد بنا کر یا مسیحیت و مہدیت وغیرہ کے نام پر خود کو محمد مصطفٰی ﷺ کے بعد اس سلسلہ مقدسہ و عظیمہ کا نمائندہ و پرتو قرار دے وہ دین اسلام کا منکر اور کافر ہے، اس کی اتباع و تائید کرنے والا بھی کافر ہے۔

اپنی رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *