Kafir-Ko-Musalman-Karny-Ka-Tareeqa

از: افتخار الحسن رضوی
سوشل میڈیا پر آئے روز کئی مبلغین اور واعظین نو مسلم خواتین و حضرات کی ویڈیوز پوسٹ کرتے رہتے ہیں، اگر تو یہ ترغیب کی نیت سے ہے تو اچھی بات ہے اور اگر یہ ثابت کرنا ہے کہ ہماری کرامات سے متاثر ہو کر لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہو رہے ہیں تو یہ ایک مذموم اور برا فعل ہے۔ لوگوں کو دائرہ اسلام میں داخل کرتے وقت بعض اہم نکات پیش نظر رہیں؛
• نو مسلم کو یقین دہانی کروائیں کہ اللہ کی رحمت سے اس کے ماضی کے گناہ معاف ہو چکے ہیں، اور آئندہ وہ گناہوں سے بچنے کی کوشش کرتا رہے، شرک وبدعت والے امور کی طرف نہ جائے۔ جماعت صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں شامل کئی بزرگ ایسے تھے جنہوں نے بڑھاپے میں اسلام قبول کیا، لیکن اسلام کی برکت سے ان کے سابقہ گناہ معاف ہو گئے۔ سیدنا عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ مشرکین میں سے بعض لوگ کثرت سے بدکاری و شراب نوشی اور دیگر کبیرہ گناہوں میں ملوث تھے۔ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے : آپ ہمیں جس دین کی دعوت دیتے ہیں وہ بہترین دین ہے لیکن کیا اسلام قبول کرنے سے ہمارے (سابقہ) گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا؟ اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی:
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُO
تم فرماؤ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی اللہ کی رحمت سے نااُمید نہ ہو بےشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے بےشک وہی بخشنے والا مہربان ہے

 الزمر، 39 : 53
• مبلغین اور واعظین کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایمانیات ، عقائد اور ضروری مسائل سے بخوبی واقف ہوں، اسلام کا پیغام مناسب اور پر تاثیر انداز میں پہنچانا جانتے ہوں۔
• جب کوئی شخص اسلام قبول کرنا چاہے تو اسے وضو یا غسل کرنے مت بھیجیں، وہ جس حالت میں ہے اسی حالت میں کھڑے کھڑے اس سے شہادت لیں، ویڈیو اور تصاویر بنانے کا انتظار ہرگز نہ کریں، جب وہ اسلام قبول کرنے کے لیے تیار ہو گیا تو ا س کے بعد انتظار میں گزرا ہوا ہر لمحہ جو کفر میں بسر ہوا اس کا ذمہ دار یہ مبلغ ہو گا۔ لہٰذا اس کی زندگی کے یہ قیمتی لمحات سوشل میڈیا کی نذر نہ ہونے دیں۔ ضروری نہیں کہ کوئی پیر، خطیب یا مفتی ہی شہادت لے کوئی بھی مسلمان حتٰی کہ داڑھی منڈا بے نمازی مسلمان بھی اسے کلمہ پڑھا دے تو وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جائے گا۔
• اللہ تعالٰی کی توحید اور حضور خاتم النبین ﷺ کی رسالت کا اقرار وتصدیق کرنے کے بعد وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے۔ اسی نشست میں بنیادی اسلامی عقائد بھی ایک بار بیا ن کر دیں۔ مثلاً ارکان ایمان، ایمان باللہ، ایمان بالرسالت، ایمان بالملائکہ، ایمان بالکتب، ایمان بالآخرہ اور ایمان بالقدر کا بھی اقرار و تصدیق کروائی جائے۔ اگر کوئی عیسائی اسلام قبول کرے تو سیدنا مسیح علیہ السلام اور عقیدہ تثلیث پر اسلامی تعلیمات بیان کی جائیں۔
• شہادت ایک بار ہی کافی ہے، دو بارہ کہنے یا کہلوانے کی ہرگز حاجت نہیں۔ ہاں اگر تعلیمی و تربیتی نیت سے ہو کہ نو مسلم کلمہ شہادت یاد کر لے تو اسے ویڈیو میں ریکارڈ نہ کریں، بلکہ الگ سے تربیت جاری رکھیں۔
• اہل علم کا اجماع ہے کہ نو مسلم کے لیے شہادتین کے الفاظ کہنا لازم ہے، اگر نہ کہا تو مسلمان نہیں ہو گا، تاہم گونگا یا قریب المرگ شخص یا ایسا شخص جو قادر الکلام نہ ہو، اس کے لیے لکھ دینا یا سر کے اشارے سے اقرار کر لینا بھی کافی ہو گا۔ اس متعلق امام نووی علیہ الرحمہ کی شرح مسلم میں اہم نکات درج ہیں۔
• اگر نو مسلم کا سابقہ نام مشرکین یا کفار والا تھا تو بدل دیا جائے، جیسے پیٹر، فلپس ، کلونت سنگھ، سریش کماروغیرہ۔ تاہم اگر کسی کا نام انبیاء علیہم السلام کے اسماء پر ہو جیسے یوسف، موسٰی، عیسٰی، یونس وغیرہ تو اس کا وہی نام برقرار رکھا جائے۔ نام تبدیل کرتے وقت اسلام پیش نظر رکھیں، ہندوستان یا پاکستان کا کلچر نظر انداز کریں، یعنی نو مسلم کا نام عبد اللہ، عبد الرحمٰن رکھا جائے، نہ کہ اللہ دتہ، غلام غوث، فیضان رضا، غلام رضا وغیرہ۔ اگرچہ ان ناموں میں قباحت نہیں لیکن آپ صورتِ حال کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
• کئی مبلغین کلمہ شہادت انتہائی مجہول انداز میں پڑھا تے ہیں، اس سے بندہ اسلام میں تو داخل ہو جاتا ہے، لیکن مبلغ کا مجہول کلمہ پڑھانا اور پھر اس کی ویڈیو شئیر کرنا بعض اوقات شرمندگی کا باعث بن جاتا ہے۔ مبلغین اپنا علمی و فنی معیار بلند کریں۔
• بعض مبلغین قبول اسلام کے وقت نو مسلم عورت کے ہاتھ میں دوپٹہ اور مرد کے ہاتھ میں ہاتھ دے کر اسلام قبول کرواتے ہیں۔ ایسا کرنا ضروری نہیں بلکہ دوپٹہ پکڑوانا تو باقاعدہ ایک مذاق ہے۔ یہ عمل سنت ہے نہ ہی اکابرین میں سے کسی سے ثابت۔
• ایسی کوئی حرکت نہ کریں جس سے نو مسلم کی عزت نفس مجروح ہو، مثلا ویڈیوز بنانا، تصاویر بنانا، سرِ عام ان کے لیے مالی مدد طلب کرنا، شہادت لیتے وقت انگریزی یا عربی کے مشکل الفاظ کہلوانا وغیرہ۔ ہاں اگر نو مسلم اپنی خوشی سے قبول ِ اسلام کی ویڈیو بنا کر شئیر کرنا چاہے تو اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، خصوصاً ایسے لوگ جن کے اسلام قبول کرنے سے دیگر لوگوں کے حوصلے بلند ہوں اور کفر کو ہزیمت و شکست ہو ان کے بیانات تصاویر اور ویڈیوز تو ضرور شئیر کی جائیں۔
• نو مسلم کو احساس دلائیں کہ اسلام اور کفر میں کیا فرق ہے، اسلام دیگر ادیان و مذاہب سے ممتاز اور بہتر کیوں ہے، وہ کون سے امور ہیں جو مسلمان کو اشرف بناتے ہیں، عقائد سکھائیں، عبادات کی طرف راغب کریں، رسول اللہ ﷺ کی سیرت پڑھائیں، اختلافی ابحاث سے دور رکھیں اور خصوصا دیوبندی بریلوی وھابی اختلافات پر بالکل بات نہ کریں بلکہ اجتماعی عقائد و افکار پر ہی توجہ مرکوز رکھیں۔
• نو مسلم کی تیمار داری، عیادت اور خبر گیری کریں، مالی مشکلات میں مدد کریں، دینی مجالس میں بلواتے رہیں، با عمل و باکردار علماء سے ان کی ملاقاتیں کروائیں، حج و عمرہ کی ترغیب دلائیں، اذکار و اوراد کی طرف لگائیں اور اسلامی غیرت و حمیت دلائیں۔
• نو مسلم خاندانوں کے بچوں پر خصوصی توجہ دیں، انہیں اپنے گھروں میں بلوائیں، اپنے بچوں کے ساتھ کھلائیں پلائیں، ان کی تربیت کریں، یہ بچے مستقبل کے مضبوط مسلمان ہوں گے۔
وما علینا الا البلاغ المبین
کتبہ: افتخار الحسن رضوی
۷ جنوری ۲۰۲۱

اپنی رائے دیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *