روزہ توڑنے کا کفارہ

سوال:   روزہ توڑنے کا کفارہ کیا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔

   جواب:   بلاعذرشرعی جان بوجھ کر روزہ توڑنا ، ناجائزوگناہ ہےاوراس سےتوبہ کرنااوراس روزے کی قضاءکرنابھی لازم ہے ، لیکن کفارہ لازم ہونے کے لئےدرج ذیل شرائط ہیں : (1) رمضان میں ادائے رمضان کی نیت سےروزہ رکھاہو ۔ (2)روزے کی نیت صبح صادق سےپہلے(یعنی سحری کےوقت) کرلی ہو ۔ (3)شرعی مسافرنہ ہو ۔ (4) اکراہ شرعی نہ ہو ۔ (5) بغیرخطاءکے جان بوجھ کرروزہ توڑاہو ۔ (6) روزہ ٹوٹنے کاسبب کسی قابلِ جماع انسان سےاگلےیاپچھلے مقام سےجماع کرناہویاکسی مرغوب چیزکوبطورِ دوا،غذایارغبت ولذت کےکھاناپیناہو ۔ (7)روزہ توڑنے کےبعداسی دن کوئی ایساامرنہ پایاجائے ، جوروزے کےمنافی ہو ۔ (جیسےحیض ونفاس) (8) بلا اختیار ایسا امر بھی نہ پایا جائے ، جس کی وجہ سےروزہ نہ رکھنےکی رخصت ہو جیسےسخت بیماری۔

     روزہ توڑنےکاکفارہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےیہ بیان فرمایا:

فاعتق رقبةقال ليس عندی،قال فصم شهرين متتابعين قال لااستطيع،قال فاطعم ستين مسكينا“۔

ترجمہ : توایک گردن آزادکر،انہوں نےعرض کی کہ یہ میرے پاس نہیں ہےتوآپ ﷺ نےارشادفرمایادومہینےکےروزےرکھو،انہوں نے عرض کی کہ مجھ میں اس کی بھی استطاعت نہیں ہےتوآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ساٹھ مسکینوں کوکھانا کھلاؤ ۔

(صحیح البخاری،کتاب النفقات،باب نفقۃ المعسر،جلد2،صفحہ808،مطبوعہ کراچی)

     روزےکےکفارےکی شرائط کےمتعلق فتاوی رضویہ میں ہے : ”کسی نے بلاعذر شرعی رمضان مبارک کا ادا روزہ جس کی نیت رات سے کی تھی بالقصد کسی غذا یا دوا یا نفع رساں شےسے توڑڈالا اور شام تک کوئی ایسا عارضہ لاحق نہ ہواجس کے باعث شرعا آج روزہ رکھنا ضرور نہ ہوتا تو اس جرم کے جرمانے میں ساٹھ روزے پے درپے رکھنے ہوتے ہیں ۔“

(فتاوی رضویہ،جلد10،صفحہ519،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

        روزہ توڑنےکےکفارےکےمتعلق خلاصۃالفتاوی میں ہے :

كفارة الفطر وكفارة الظهار واحدة ، وهی عتق رقبة مؤمنة او كافرة فان لم يقدرعلى العتق فعليه صيام شهرين متتابعين،وان لم يستطع فعليه اطعام ستين مسكينا “

ترجمہ:روزہ توڑنےاور ظہارکاکفارہ ایک ہی ہےکہ مسلمان یاکافرگردن آزادکرے،اگراس پرقدرت نہ ہوتودوماہ کےلگاتارروزےرکھے اوراگراس پربھی قدرت نہ ہوتو ساٹھ مسکینوں کوکھانادے۔

(خلاصۃالفتاوی،کتاب الصوم،الفصل الثالث،ج1،ص261،مطبوعہ کوئٹہ)

اپنا تبصرہ بھیجیں