ایمان کی شاخیں

سوال:      ایمان کی شاخوں سے کیا مراد ہے اور ان کی تعداد کتنی ہے؟

جواب:     ایمان کی شاخوں سے مراد ایک مؤمن کی طرف سے کیے گئے اچھے اعمال ہیں، اس سے مراد ہرگز یہ نہیں کہ ایمان کی کوئی تقسیم ہے جیسے مرد کا ایمان الگ اور عورت کا ایمان الگ بلکہ اس سے مراد اعمالِ صالحہ میں ترقی اور اللہ کا قرب حاصل کرنے کے ذرائع ہیں۔ جیسا کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی معروف روایت ہے کہ مصطفٰی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا؛

’’ایمان کی ستر (70) سے زائد شاخیں ہیں۔ اس کی سب سے افضل شاخ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ  کہنا ہے اور سب سے ادنیٰ شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز (کانٹا، پتھر، نجاست وغیرہ) کا ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔‘‘

(مسلم، الصحيح، کتاب الايمان، 1 : 63، رقم : 58)

اس سے واضح ہو گیا کہ توحید باری تعالٰی، اور نبی کریم ﷺ کی ختمِ نبوت پر ایمان رکھنا، اللہ کی تسبیحات پڑھنا، اعمالِ صالحہ بجا لانا ، صدقات و خیرات، مخلوق کی خدمت، امر بالمعروف و نہی عن المنکر وغیرہ سب ایمان کی شاخیں ہیں۔ اس پر اگر آپ مفصل مطالعہ کرنا چاہیں تو امام حافظ ابنِ کثیر الدمشقی علیہ الرحمہ کی کتاب “شعب الایمان” کا مطالعہ کریں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہر وہ عمل جو قربِ الٰہی عزوجل کا سبب بنے وہ ایمان کی شاخ ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ: علامہ افتخار الحسن رضوی

اپنا تبصرہ بھیجیں