جادو سے ہونے والے بعض نقصانات (1)

علامہ افتخار الحسن رضوی

عرفِ عام میں آپ جسے کالا علم، کالا جادو یا سفلی علم کہتے ہیں درحقیقت وہ سحر یعنی جادو ہی ہوتا ہے۔ سحر و جادو سے متعلق متعدد تحاریر ماضی میں ہمارے پیج اور ویب سائٹ پر شائع ہو چکی ہیں، ان کا مطالعہ کرنے سے آپ کی متعدد غلط فہمیاں دور ہو سکتی ہیں۔ آج کے مضمون میں سحر یا کالے جادو سے ہونے والے نقصانات اور تباہیوں کا مختصر ذکر پیش خدمت ہے۔ جادو کرنے والے ملعون لوگ دنیا کے ہر کونے میں موجود ہیں، ان کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو سکتا ہے تاہم زیادہ تر جادو کرنے والے غیر مسلم ہی ہوتے ہیں بلکہ شریعت اسلامیہ کے مطابق اگر کوئی مسلمان بھی جادو کرے تو وہ کافر ہو جاتا ہے۔

جیسا کہ یہ حقیقت ہمارے پہلے سے شائع شدہ مضامین میں ثابت ہو چکی ہے کہ جادو انسان کی عقل، صحت، جسم و جان، ازدواجی مسائل، اولاد، رشتے داری، ایمان و دین سمیت بہت سارے معاملات بگاڑ دیتا ہے ، اسی تناظر میں کچھ مسائل کی وضاحت حسبِ ذیل ہے لیکن یہ پیشِ نظر رہے کہ ہر انسان پر ہونے والے جادو کی شدت، دورانیہ اور اس کے اثرات مختلف ہو سکتے ہیں۔ اپنا یقین و ایمان کمزور نہ پڑنے دیں، یہ ضروری نہیں کہ آپ کی زندگی میں موجود خرابیاں جادو ہی کی وجہ سے ہیں بلکہ عین ممکن ہے کہ وہ آپ کی نالائقی، کمزور قوتِ فیصلہ ، عدم توجہی یا پھر کسی وقتی تبدیلی کے باعث ہو۔ تاہم اگر کسی شخص میں جادو کی علامات موجود ہوں تو وہ اپنا معائنہ ضرور کروائے۔

1۔ ایمان کا نقصان:

سحر و جادو کے حملے اس قدر خطر ناک ہوتے ہیں کہ انسان کو علم بھی نہیں ہوتا اور وہ دین سے دور ہو جاتا ہے، کیونکہ جادو ایک شیطانی عمل ہے، شیطان کی خوشنودی اسی میں ہے کہ کوئی مسلمان اللہ تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ کا دامن چھوڑ کر دور ہو جائے۔ اس صورت میں انسان رب تعالٰی سے دعا کرنا ترک کر دیتا ہے، عبادات سے محروم ہو جاتا ہے اور بعض اوقات انتہائی ملحدانہ و گستاخانہ قسم کی گفتگو بھی شروع کر دیتا ہے۔ عین ممکن ہے وہ قرآنی آیات اور احادیث رسول ﷺ کا واضح انکار بھی کر دے۔ اگر کوئی اسے صوم و صلاۃ کی طرف بلائے تو اس سے الجھے۔ بعض صورتوں میں یہ بھی ممکن ہے کہ وہ بظاہر ایک صالح مسلمان ہو، لیکن و ہ دین کی من چاہی تشریحات و تعبیرات کرے۔ آپ اس کے بدلتے افکار و نظریات کو علماء کرام کی مدد سے جانچ سکتے ہیں۔ گزشتہ چند برسوں کے دوران میری نظر سے کچھ مستند علماء بھی گزرے جو ماضی میں صالحیت و علمیت سے بھرپور تھے لیکن پھر بدقسمتی سے ایسے شکار ہوئے کہ بڑوں کا ادب بھول گئے، دین بیزار ہو گئے، جدت کے چکر میں اپنی اصل بھی بھلا بیٹھے اور جیسا میں ہمیشہ کہتا آیا ہوں کہ سحر میں مبتلا شخص کی سب سے بڑ ی مصیبت یہ ہے کہ وہ علاج پر راضی نہیں ہوتا کیونکہ وہ یہ حقیقت ماننے کے لیے ہی تیار نہیں ہوتا کہ وہ جادو کا شکار ہو چکا ہے۔

2۔ جانی نقصان:

جیسا کہ آپ پہلے پڑھ چکے ہیں کہ مدینہ کے یہودیوں نے حسد میں مبتلا ہو کر رسول اکرم ﷺ پر جادو کیا ایسے ہی یہ سلسلہ پہلی امتوں سے لے کر آج تک جاری ہے، نبی، صحابی ، ولی اور علماء بھی اس نشانے پر ہے۔ جب کسی انسان کو نعمت سے نوازا جاتا ہے تو بعض لوگ اس سے حسد میں مبتلا ہو کر نعمت چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ فی زمانہ خاندانی جھگڑے، ساس بہو کے معاملات، پسند کی شادی ، کاروبار وغیرہ کے معاملات کی آڑ میں دوسروں کی جان پر جادو کے وار کرنا عام ہے۔ اس میں عین ممکن ہے کہ جادوگر ایسا حملہ کر ے جس سے جسم کا کوئی ایک حصہ مفلوج ہو جائے، یا ایسی بیماری لگ جائے جس کی ڈاکٹر صاحبان کو بھی سمجھ نہ آئے، یا بیماری کی تشخیص ہو جائے لیکن دوا اثر نہ کرے۔ نتیجتاً بندہ مختصر یا طویل مدت تک بیمار رہ کر موت کا شکار ہو جائے۔ یہ بھی عین ممکن ہے کہ جادو کے حملے کی وجہ سے بندہ حادثاتی موت کا شکار ہو جائے۔ اس کا انحصار جادو کی شدت و قسم پر ہے۔ مثلاً یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی عالم صاحب بہت اچھا بیان کرتے ہوں تو ان کے حاسد لوگ جادو کے ذریعے ان کی آواز ہی بند کروا دیں۔ ہندوستان اور پاکستان کے متعدد ایسے علماء کو میں براہِ راست جانتا اور پہچانتا ہوں جن کی اموات جادو کی وجہ سے ہوئیں۔ یہ بھی ممکن ہے کوئی لڑکا یا لڑکی بہت خوبصورت اور دلرُبا ہو، حاسدین اس پر بیماری کا جادو کریں اور اس کی خوبصورتی جاتی رہے۔

3۔ ازدواجی تعلقات میں  نقصان:

جادو سے یہ بالکل ممکن ہے کہ ہنستے بستے گھر اجاڑ دیے جائیں۔ اس قسم میں شوہر اور بیوی کا باہمی تصادم، اختلافات، بد تمیزی، ایک دوسرے کے تذلیل و تحقیر، روٹھ کر گھر چھوڑ جانا، طلاق و خلع کا ہو جانا وغیرہ ممکن ہے۔ ایک دوسرے کی محبت میں مبتلا ہو کر شادی کرنے والے کچھ ہی عرصے کے بعد ایک دوسرے کے دشمن بن سکتے ہیں۔   اس طرح کے متعدد کیسز ہم عموماً دیکھتے ہیں۔ یہ بھی ممکنات میں سے ہے کہ شوہر پر کسی دوسری عورت کی نظر ہو، وہ جادو کے ذریعے اسے اپنی طرف کھینچنے میں کامیاب ہو جائے، یہ اپنی بیوی سے آہستہ آہستہ دور ہو جائے گا۔ اسی طرح یہ بھی ممکن ہے کی بیوی کی طرف کسی غیر مرد کی توجہ ہو، وہ جادو سے اسے اپنی طرف متوجہ کر لے، یہ شوہر کی بجائے کسی اور کی محبت پال بیٹھے گی۔ ہمارا آنکھوں دیکھا مشاہدہ ہے کہ شوہر پر جادو کر دیا جاتا ہے ، وہ بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات ترک کر دیتا ہے، جادو گر یا جس نے جادو کروایا ہوتا ہے بیوی اس کے ساتھ وابستہ ہو جاتی ہے، اسی شخص کے ساتھ زنا سے اولاد پیدا ہو جاتی ہے لیکن ساری حقیقت سے واقفیت رکھنے کے باوجود شوہر کا دماغ اس قدر قید و بند کا شکار ہوتا ہے کہ وہ حقائق سے پردہ نہیں اٹھا سکتا۔ کئی شوہر ایسے بھی دیکھے جو ماں سے بڑھ کر بیوی کی عزت کرتے ہیں جب کہ اس کی ماں کی حالت شدید خراب ہوتی ہے۔

4۔ حمل کا نقصان:

جادو سے حمل کی بندش بھی کر دی جاتی ہے، وقت سے پہلے بچوں کی پیدائش ہو جاتی ہے اور پھر بچے لاغری کا شکار رہتے ہیں۔ معذور بچے پیدا ہوتے ہیں، جسم کے بعض اعضاء معطل ہوتے ہیں، آنکھ بند ہوتی ہے، ٹانگ چھوٹی ہے وغیرہ۔ یہ سب معاملات کسی طبی و جسمانی خرابی کی وجہ سے بھی ممکن ہو سکتے ہیں لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ طبی خرابی کے پیچھے کوئی ساحر ہی موجو دہو۔ جادوگر کافر ہوتے ہیں، اس لیے ان کے ہاں شریعت کا احترام تو بالکل نہیں ہوتا۔ کئی بار ایسے معاملات بھی سامنے آئے کہ کسی عورت کو حاملہ ہونے سے روکنے کے لیے اس کے مخصوص اعضاء کے پتلے بنا کر اس میں کیلیں اور میخیں ٹھونک کر بندش کی جاتی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ ایسا شادی شدہ عورتوں کے ساتھ ہی ہوتا ہو بلکہ کئی کیسز ایسے بھی دیکھے کہ کنواری و پاکباز لڑکیوں کو جادو کے ذریعے بانجھ کیا جا چکا ہوتا ہے۔ مرد حضرات کی جنسی طاقت ختم کر دی جاتی ہے اور وہ باپ بننے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔ درجنوں بار یہ تجربہ ہوا کہ زوجین کے میڈیکل سائنس کے اعتبار سے تمام ٹیسٹ صد فیصد درست ہوتے ہیں، یا اگر کوئی خرابی ہو تو علاج و سرجری کے بعد ڈاکٹر انہیں مکمل فِٹ قرار دیتے ہیں لیکن حمل نہیں ٹھہرتا اس کی ممکنہ وجوہات میں سے ایک وجہ جادو یا نظر بد ہو سکتی ہے۔ میرا ہمیشہ یہی طریقہ رہا ہے کہ اس طرح کے معاملات میں دونوں کے میڈیکل لیبارٹریز سے مکمل ٹیسٹ کروائے جائیں، اگر کوئی طبی معاملہ ہو تو فقط شفاء کے وظائف یا حسبِ ضرورت نقوش دیے جائیں اور ڈاکٹر صاحبان سے علاج کروایا جائے، تاہم اگر معاملہ سحر کا ہو تو اس مناسبت سے علاج کیا جائے

5۔ مالی نقصان:

عملیات اور روحانی علاج کی فیلڈ میں سب سے زیادہ یہی نقصان دیکھا ہے۔ اس نوعیت کے نقصان بے شمار دیکھے، دنوں میں ارب پتی لوگوں کو مفلس ہو کر فٹ پاتھ پر پہنچتے دیکھا ہے۔   ظاہر ہے جادوگر مفت میں جادو نہیں کرتا بلکہ وہ اچھے خاصے پیسے لیتا ہے۔ کاروبار دن بدن کم ہو جاتا ہے، کام کرنے کی نیت سے بندہ گھر سےنکلتا ہے لیکن دفتر، دکان یا کاروبار کی جگہ پر پہنچتے ہی دل اچاٹ ہو جاتا ہے، یا کوئی رکاوٹ آ جاتی ہے۔ Production, supply chain, logistics, management سمیت مختلف مراحل و معاملات میں ان دیکھی و غیر متوقع پریشانیاں آنا شروع ہو جاتی ہے۔ اچھے خاصے چلتے ہوئے کاروبار میں کبھی کوئی قانونی رکاوٹ آ جائے تو وہ اس قدر طول پکڑتی ہے کہ ایک گتھی سلجھاؤ، دس مزید تیار ہوتی ہیں۔ مثلاً آپ کی فرم میں کام کے اوقات میں کوئی مزدور اچانک حادثے کا شکار ہو جائے تو اس کا معاملہ اس قدر پیچیدگی کا شکار ہو جائے کہ پریشانی اور ڈپریشن کی وجہ سے بندہ کاروبار پر توجہ ہی نہیں دے پاتا، نتیجتاً آہستہ آہستہ سب کچھ برباد ہو جاتا ہے۔

ایسی ہی ایک مثال یہ بھی ہے کہ کلائنٹ سے ایڈوانس رقم پکڑ کر دوسرے ملک سے میٹیرئیل امپورٹ کیا، اب یہ میٹیرئیل “customs clearance ” میں کئی کئی مہینوں تک پھنسا رہے، منافع تو ضائع ہو ہی جائے گا لیکن قانونی پھندے بھی بندے کے گلے تک آ جاتے ہیں۔ بعض اوقات ایسے مسائل بھی دیکھنے میں آتے ہیں کہ بینکوں سے قرض لے کر کاروبار میں پیسے ملا لیے، بعد ازاں کاروبار میں رکاوٹیں آ جاتی ہیں، کاروبار چلے یا نہ چلے لیکن بینک سے لیا گیا قرض مقررہ مدت و معاہدے کے حساب سے ادا کرنا ہوتا ہے لیکن دوسری طرف جادو گر اپنا کام دکھا رہے ہوتے ہیں۔ قرض ادا نہیں ہو پاتا، نتیجے میں فیکٹری، کارخانہ ، تجارت اور سب کچھ بند ہو جاتا ہے اور بندہ جیل کی ہوا کھا رہا ہوتا ہے۔

اس طرح کے معاملات میں نے دنیا کے ہر کونے میں دیکھے ہیں۔ جب جادوگر کسی شخص کا کاروبار تباہ کرتے ہیں تو اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی اولاد، بیوی، رشتے دار اور قریبی لوگوں سے بھی محروم ہو سکتا ہے کیونکہ دنیا میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جنہیں آپ کی ذات سے فقط دنیوی مفاد کے تحت تعلق رکھنا ہوتا ہے جونہی مشکل وقت دیکھیں، لوگ منہ پھیر لیتے ہیں اور خون سفید ہو جاتا ہے۔

(جاری ہے)

اپنا تبصرہ بھیجیں