ٹوٹے ہوئے سینگ والے جانور کی قربانی

سوال: اگر بیل کا سینگ اکھڑ جائے تو کیا اس کی قربانی ہو جائے گی؟

جواب:     کوئی بھی قربانی کا جانور جس کے سینگ ہوں تو اس کے سینگ کا ٹوٹنا اس وقت عیب شمار ہوتا  ہے  جب جڑ سمیت ٹوٹ جائے اور زخم بھی ٹھیک نہ ہوا ہو ، اگر کسی جانور کا سینگ جڑ سمیت ٹوٹ جائے اور زخم بھرجائے ، تو اب اس کی قربانی ہوسکتی ہے ،  کیونکہ جس عیب کی وجہ سے قربانی نہیں ہورہی تھی ، وہ عیب اب ختم ہوچکا ہے ، لہٰذا اس کی قربانی ہوجائے گی ۔ اس پر پندرہویں صدی کے معروف فقیہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ  فرماتے ہیں؛

’’سینگ ٹوٹنا اس وقت قربانی سے مانع ہوتاہے جب سر کے اندر جڑ تک ٹوٹے ، اگر اوپر کا حصہ ٹوٹ جائے تو مانع نہیں۔ فی ردالمحتار ” یضحی بالجماء وھی التی لا قرن لها خلقۃ وکذا العظماء التی ذھب بعض قرنها بالکسر اوغیرہ۔ فان بلغ الکسر الی المخ لم یجز قهستانی،و فی البدائع ان بلغ الکسر المشاش لایجزئی والمشاش   رؤس      العظام   مثل    الرکبتین     والمرفقین ، ردالمحتار میں ہے جماء کی قربانی جائز ہے، یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ پیدائشی نہ ہو اور یوں عظماء  بھی، یہ وہ ہے کہ جس کے سینگ کا کچھ حصہ ٹوٹا ہواورمخ تک ٹوٹ چکا ہو ،تو ناجائز ہے۔ قہستانی اور بدائع میں ہے اگر یہ ٹوٹ مشاش تک ہو ،تو ناجائز ہے اور مشاش ہڈی کے سرے کو کہتے ہیں جیسے گھٹنے اورکہنیاں او ر  پھر اگر ایسا ہی ٹوٹا تھا کہ مانع ہوتا ،مگر اب زخم بھر گیا، عیب جاتا رہا تو حرج نہیں لان المانع قد زال وھذا ظاھر کیونکہ مانع جاتا رہااور یہ ظاہرہے۔

(فتاوی رضویہ جلد 20،صفحہ 460، رضا فاؤنڈیشن لاهور)

اپنا تبصرہ بھیجیں