حیض و نفاس میں قرآن کی تلاوت  کی حکم

سوال:      کیا حیض اور نفاس کی حالت میں خواتین قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں؟

جواب:     حیض اور نفاس والی عورتوں کے لیے قرآن مجید کو براہ راست چھونا، تلاوت کی نیت سے زبانی یا دیکھ کر پڑھنا ممنوع ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:

لَا تَقْرَاَ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ (حائضہ اور جنبی قرآن پاک سے کچھ نہ پڑھیں)۔

(ترمذي، السنن، 1: 236، رقم: 131، دار احیاء التراث العربي، بیروت)

امام حصکفی علیہ الرحمہ نے فرمایا : “دورانِ حیض نماز، روزہ، روزہ کی قضاء، مسجد میں داخل ہونا، طواف کعبہ، جنسی قربت، تلاوتِ قرآن اور غلاف کے بغیر قرآنِ مجید کو چھونا ممنوع ہے۔ البتہ کلی کرنے اور ہاتھ دھونے کے بعد دعائیں پڑھنے، انہیں چھونے، ان کو اٹھانے، اللہ کا ذکر کرنے، تسبیح پڑھنے اور کھانے پینے کی ممانعت نہیں ہے۔ آستین کے ساتھ قرآن چھونا بھی منع نہیں ہے”۔

(حصفکي، الدرالمختار، 1: 290تا 294، دار الفکر، بيروت)

امام شامی علیہ الرحمہ نے فرمایا ؛ “حیض (و نفاس) والی استانی کے لیے ایک ایک لفظ کر کے تعلیم دینے کو جائز قرار دیا گیا ہے ۔ سو اگر کسی نے سورہ فاتحہ بطور دعا پڑھی یا قرآن کی دیگر آیاتِ دعائیہ (پڑھیں) اور ارادہ قرات کا نہ تھا تو اس میں حرج نہیں”۔

(ابن عابدين شامي، ردالحتار، 1: 293، دار الفکر للطباعة والنشر، بيروت)

“حیض والی عورت ایسے کپڑے یا کسی اور چیز سے مصحفِ قرآن کو چھو سکتی ہے جو اس سے متصل (جُڑی ہوئی) نہ ہو‘ مثلاً غلاف، تھیلا، کوئی کپڑا یا مصحف کی اکھڑی ہوئی جلد وغیرہ۔ اسی طرح حیض والی عورت احادیث میں مذکور مسنون دعائیں، تلاوت کی نیت کیے بغیر دعائیہ قرآنی آیات، کلماتِ طیبہ، تسبیحات، استغفار وظائف اور درود و سلام بھی بلاکراہت پڑھ سکتی ہے”۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

 

اپنا تبصرہ بھیجیں