جادو گر کی سزا اور کالے جادو کاذکر

 

علامہ  افتخار الحسن رضوی
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم والصلاۃ والسلام علٰی سید المرسلین وعلٰی الہ وصحبہ اجمعین
حضرت سیدنا  جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ پیغمبر اسلام ﷺنے فرمایا:
حَدُّ السَّاحِرِ ضَرْبَةٌ بِالسَّيْفِ.
”جادوگر کی سزا تلوار سے گردن مارنا ہے“۔
(سنن ترمذی كتاب الحدود عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ما جاء في حد الساحر، رقم حدیث: 1460)
اس روایت کے ساتھ دیگر متعدد فرامین رسول ﷺ اور اکابرین اسلام کے جاری کیے گئے احکام کی روشنی میں جادوگر کی سزا موت مقرر کی گئی ہے جیسا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی شہادت سے ایک سال قبل سرکاری فرمان جاری کیا تھا جس کے الفاظ یہ ہیں؛

’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ  کی ایک سال وفات سےقبل ان کا خط ہمیں موصول ہوا۔ انہوں نے فرمایا، ہر جادوگر مرد اور عورت کو قتل کردو، چنانچہ ہم نےتین جادوگر عورتوں کو قتل کیا۔
(مسند امام احمد ،ص:۱۹۰،ج۱)

جہاں تک اس سلسلہ میں گواہوں اور شہادتوں کی بات ہے تو اس کا انحصار حالات اور واقعات پر ہے۔ فی زمانہ دنیا میں کہیں بھی اسلامی حکومت قائم نہیں اور نہ ہی اس عمل پر سزائے موت کا سلسلہ ہے۔ ایران اور سعودی عرب میں اس پر عمل کیا جاتا ہے تاہم ہند و پاک میں ایسا کوئی سلسلہ نہیں ہے۔
سوال کا دوسرا حصہ “کالے یا سفید” جادو سے متعلق تھا، تو عرض ہے کہ جادو ہمیشہ کالا ہی ہوتا ہے، اس سے یہ ہرگز مراد نہیں کہ جادو کا اپنا کوئی رنگ ہوتا ہے بلکہ یہ اس کی نحوست و ہلاکت اور بربادی کی وجہ سے کالا قرار دیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ ہر جادو حرام ہے اور جادو کرنے کے لیے اختیار کیا گیا ہر طریقہ حرام ہے۔ جادو ہمیشہ حرام افعال و اعمال ، اشیاء و طرق سے کیا جاتا ہے۔ میرا ذاتی طور پر یہ مشاہدہ ہے اور میں تصدیق کر سکتا ہوں کہ جادو کرنے والا اللہ تعالٰی، رسول اللہ ﷺ اور قرآن مقدس کا گستاخ ہوتا ہے، جادوگر اپنی ماں، بہن، بیٹی اور محرمات کی عزت و عصمت بھی داؤ پر لگاتا ہے، حرام و ناپاک اشیاء و خوراک کھاتا پیتا ہے، جسم و لباس ناپاک رکھتا ہے تاکہ اسے افعال حرام کی انجام دہی میں شیاطین کی پوری پوری مدد حاصل ہو سکے۔
پاکستان کے ایک معروف جادوگر نے اپنی ایک کتاب میں جادو کرنے کا ایک طریقہ لکھ رکھا ہے کہ قرآنی آیات کو الٹا پڑھو اور پھر فلاں فلاں عمل کرو تو جادو ہوتا ہے، مثلاً لفظ ‘فرعون” کو “نوعرف” پڑھا جائے گا۔
جادو کرنے کے لیے زیادہ تر “مطلوب” کے لباس، بال، ناخن، تصویر وغیرہ کی مدد لی جاتی ہے، پتلا بنایا جاتا ہے، اس میں کیلیں اور میخیں ٹھونکی جاتی ہیں ، سوئیاں چبھوئی جاتی ہیں۔ اولاد کی پیدائش روکنے کے لیے عورت و مرد کے مخصوص اعضاء پر جادو کیا جاتا ہے، زندگی ختم کرنے کے لیے الگ جادو ہوتا ہے، مالی و معاشی بربادی کے لیے الگ، راہ حق سے گمراہ کر کے باطل راہ پر لے جانے کے لیے الگ اور عشق و محبت میں گرفتار کرنے کے لیے الگ۔ جادو کی درجنوں اقسام ہیں، ہر ہر قسم کا الگ الگ علاج ہے۔
پتلے بنانے والا جادو قدیم ہے، سورہ الفلق اور سورہ الناس کی تفسیر پڑھ لیجیے، لبید بن اعصم  یہودی اور اس کی بیٹیوں نے رسول اللہ ﷺ پر اسی طریقے سے جادو کیا تھا۔
سوشل میڈیا پر جو علاج ہم شئیر کرتے ہیں یہ علاج ابتدائی سطح کے مریضانِ  سحر و آسیب کے لیے تو مفید ہو سکتا ہے لیکن ایڈوانس لیول کے جادو کے لیے لازمی ہے کہ مریض براہ راست معالج کے زیر علاج رہے بالکل ویسے ہی جیسے کسی بھی  بیماری کے شدت اختیار کر جانے پر مریض کو ICU میں ڈاکٹروں کی نگرانی میں رکھا جاتا ہے۔

ہمارے بعض جدت پسند اور ضرورت سے زیادہ کھرے دوست جھٹ سے یہ کہہ دیتے ہیں کہ جادو ہوتا ہی نہیں، انہیں سمجھنا چاہیے کہ اس حقیقت کا انکار گمراہی اور قرآن و حدیث سے منہ پھیرنا ہے۔ جادو آج بھی موجود ہے بلکہ پرانے وقتوں کی نسبت آج زیادہ ہے۔ لہٰذا ان امراض میں مبتلا افراد کو ماہر معالجین کے پاس لے کر جائیں اور اسے ایک مکمل بیماری سمجھ کر علاج کروائیں۔
ایک اور بات کہ جادو کرنے والے لوگ کبھی بھی مفت یا لالچ کے بغیر یہ کام نہیں کرتے، وہ اس کے عوض لاکھوں کماتے ہیں، لہٰذا جادو کا علاج کرنے والے (عامل شرعی) اگر کوئی رقم طلب کرے اور اس کے عوض آپ کا علاج ہو جائے تو پیسہ دینے میں حرج نہیں ہے۔
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب

(علامہ افتخار الحسن رضوی کی گفتگو سے اقتباس)

 

اپنا تبصرہ بھیجیں